سب سے پہلے تو باتھ روم روز مرہ صفائی پر توجہ ضروری ہے۔ ہر مہینے میں ایک بار بلیچ اور فنائل سے واش بیسن اور فلش کی صفائی لازم ہے، ہوسکے تو تیزاب منگوار کر نالیوں میں بھی ڈالئے۔ اگر باتھ روم میں تھوڑی بہت گنجائش ہو تو ایک چھوٹی کوڑے کی بالٹی یا باسکٹ (ڈسٹ بین) رکھنے میں کوئی برائی نہیں
گھر کا ہر حصہ خواتین کی توجہ کا طلبگار ہے اور عموماً تمام حصوں کا خیال رکھا بھی جاتا ہے سوائے واش روم (غسل خانے) کے۔ جبکہ کسی بھی عورت کے سلیقے کا ثبوت اس کا باتھ روم ہی دیتا ہے۔ عموماً ہوتا یہ ہے کہ تمام گھر کو تو آئینے کی طرح چمکا کر رکھا جاتا ہے مگر باتھ روم کا جائزہ لیاجائے تو اکثر و پیشتر گندگی اور بدبو استقبال کرتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ علاقہ گھر کا حصہ ہی نہیں ہے۔ یہ طرز عمل قطعاً مناسب نہیں۔
آئیے آج ہم آپ کو باتھ روم کی صفائی کے چند طریقے بتاتے ہیں۔ سب سے پہلے تو باتھ روم کی روز مرہ صفائی پر توجہ ضروری ہے۔ ہر مہینے میں ایک بار بلیچ اور فنائل سے واش بیسن اور فلش کی صفائی لازم ہے، ہوسکے تو تیزاب منگوار کر نالیوں میں بھی ڈالئے۔ اگر باتھ روم میں تھوڑی بہت گنجائش ہو تو ایک چھوٹی کوڑے کی بالٹی یا باسکٹ (ڈسٹ بن) رکھنے میں کوئی برائی نہیں مگر اس کی روزانہ صفائی ضروری ہے، ہوسکے تو منہ پر پلاسٹک کی تھیلی چڑھاکر رکھیں۔
واش بیسن کے اوپر لگے ہوئے شیشے کو بھی ہفتے میں ایک مرتبہ ضرور صاف کیجئے۔ ٹوتھ پیسٹ، ٹوتھ برش اور شیمپو وغیرہ رکھنے کیلئے اگر کوئی ریک نہیں تو کسی ایسے ریک کا انتخاب کرلیجئے جو دیوار میں کیل کی مدد سے لٹک سکتا ہو ایسے ریک عموماً کم قیمت ہوتے ہیں اور بآسانی دستیاب بھی ہوتے، اس سے آپ کا باتھ روم سمٹا سمٹا نظر آئے گا۔
صابن دانی ایسی نہیں ہونا چاہئے جس میں پانی جمع ہوکر صابن کو گھلا دے اور آپ کی محنت پر بھی پانی پھر دے بلکہ وہ محض صابن کو محفوظ رکھنے کیلئے ہونی چاہئے۔ اس لئے انتخاب سوچ سمجھ کر کیجئے بازار میں مقناطیس والی صابن دانیاں موجود ہیں ان سے صابن دیوار پر لگارہتا ہے نہ تو ضرورت سے زائد گھلتا ہے اور نہ باتھ روم کو چکنا کرتا ہے۔ بالٹی اور ڈونگا بھی ہر دوسرے تیسرے دن واشنگ پائوڈر سے لازماً دھوئیں ورنہ کائی جم کر انہیں کافی چکنا کردے گی۔ جو دیکھنے میں اور استعمال کرنے میں بہت بدنما معلوم ہوتی ہے۔
اگر ائیرفریشنرز خرید سکتی ہیں تو انہیں باتھ روم سے ختم نہ ہونے دیں ورنہ پرفیوم اور باڈی سپرے کی خالی بوتلیں پانی بھر کر باتھ روم میں رکھ دیں۔ ان میں موجود تھوڑی بہت خوشبو بھی باتھ روم کیلئے کافی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ اگر غسل خانہ تھوڑا بڑا ہوتو اس میں ایک چھوٹا سا پھولوں کا گلدستہ بھی ضرور رکھیں‘ چاہیں تو خالی بوتلوں میں پانی بھر کر منی پلانٹ کی شاخ لگادیں۔ نہیں تو کسی کونے میں مصنوعی پھولوں کا بڑا سا گلدان رکھ دیں، اس سے بہت خوشگوار تاثر ابھرے گا۔ غسل خانہ چھوٹا ہو یا بڑا اس میں کھڑکی یاروشندان ضروری ہے تاکہ ہوا کا اخراج ہوسکے۔ غسل خانے کے دروازے کے باہر ایک چھوٹی رگ یا فٹ میٹ لازماً ہونا چاہئیے۔ تاکہ پورے گھر میں گیلی چپلوں سے نشان نہ بنتے رہیں، اور غسل خانے کا پانی باہر نہ آنے پائے۔ ویسے تو غسل خانے کے استعمال کیلئے علیحدہ جوتا ہونا بے حد ضروری ہے یہ جوتا فٹ میٹ ہی پر رکھا ہے تو اچھا ہے اور اسے وقتاً فوقتاً دھوتے رہنا چاہئے۔ یاد رکھیں حد درجہ آرائش و سجاوٹ سے کہیں زیادہ حسن، سادگی اور نفاست میں ہے آپ کے سگھڑ یا گھر کے کچن اور باتھ روم سے ہی جھلکتا ہے تو پھر آج کے بعد باتھ روم تو نظر اندازنہیں ہوگا نا!!!
کھردری جلد کیلئے: ایک دو چائے کے چمچ جَو اور عرق گلاب کے اندر دس گرام موٹے پسے ہوئے بادام مکس کرکے آہستہ آہستہ چہرے پر ملیں، کچھ دیر بعد نیم گرم پانی سے دھولیں، جلد نرم و ملائم ہوجائے گی۔
رنگت نکھارنے کیلئے: لیموں کے رس میں برابر مقدار میں عرق گلاب اور گلیسرین یا شہد ملاکر رکھ لیں رات کو سوتے وقت مالش کرکے صبح منہ دھولیں رنگت نکھر جائے گی۔
خارش زدہ بدصورت پاؤں بالکل ٹھیک
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں عبقری رسالہ گزشتہ پانچ سال سے مسلسل پڑھ رہی ہوں۔ کیا لاجواب میگزین ہے‘ اس میں موجود تمام ٹوٹکے اور اعمال واقعی لاجواب اور تیربہدف ہوتے ہیں۔ہم نے کافی آزمائے اور لوگوں کو بھی بتائے جس سے سب کو بہت فوائد حاصل ہوئے ہیں۔مجھے کوئی دیسی ٹوٹکے کا تجربہ بالکل نہیں ہے۔ اصل میں ماہ رمضان کے تقریباً درمیان میں میرے پاؤں کے اوپر والے حصے میں شدید قسم کی الرجی ہوئی۔ معلوم نہیں کہ کسی جوتے کے پہننے سے ہوئی یا پھر ویسے ہی ہوئی۔ اصل میں امی کے پاؤں میں بھی ایسی الرجی تھی جو کہ ٹھیک ہوچکی تھی۔ مگر مجھے تو مہینے سے بھی زیادہ ہوگیا تھا کہ خارش نہ ہوئی ‘اتنے بدنما پاؤں لگنے لگے کہ کوئی جوتا بھی اچھا نہ لگتا۔ یقین کریں اس دوران میں نے بہت سی کریمیں اور ادویات اوپر لگائیں مگر فرق نہ پڑا۔ پھر میں نے ایک جیل (ایکڈرمن) چہرے پر لگانے والی گھر میں رکھی ہوئی تھی وہ پاؤں پرلگائی تو اس سے بہت جلد میرا پاؤں ٹھیک ہوگیا اور آہستہ آہستہ نشان بھی ختم ہورہے ہیں۔ یہ کریم یعنی جیل ڈاکٹر نے میرے چہرے کیلئے ریکمنڈ کی تھی۔آنکھوں کیلئے آسان ورزش: عبقری رسالہ میں ایک مرتبہ آنکھوں کی ورزش لکھی جو کہ سردیوں میں زیادہ اکسیر ہے۔ لہٰذا میں نے سردیوں میں جب کبھی آنکھیں تھک جاتیں تو میں ایک یا دو بار ہی کرتی تو مجھے سکون مل جاتا ہے اور دماغ کو بھی بہت سکون مل جاتا ہے اور میں فریش ہوجاتی ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو کامل صحت و تندرستی عطا فرمائے۔ ورزش یہ ہے: سر کو سیدھا رکھیں‘ پھر آنکھوں کو زور سے اوپر اٹھائیں‘ تھوڑی دیر تک آنکھوں کو اسی حالت میں رکھیں پھر جہاں تک ممکن ہو نظر نیچے کرلیں کچھ دیر وقفے کے بعد ٹھہریں اور بائیں جانب دور تک دیکھیں تھوری دیر وہیں دیکھتی رہیں‘ پھر دائیں جانب دیکھیں۔ ایک لمحہ یوں ٹھہرنے کے بعد چاروں طرف گھمائیں۔ اس ورزش سے آنکھیں چند روز کے بعد روشن اور چمکیلی ہوجاتی ہیں۔دانت کا درد لمحوں میں ختم: میری امی کے دانتوں میں اکثر درد شروع ہوجاتا تھا‘ لہٰذا میں نے ان کے منہ کے اوپر جس طرف دانت درد ہورہا تھا لفظ ’’محمدﷺ‘‘لکھ دیا پہلے امی درد سے تڑپ رہی تھیں مگر جیسے ہی میں نے لکھا امی کا درد ایسے ٹھیک ہوا جیسے ہوا ہی نہیں تھا۔(ج۔چ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں